by Dr. Rakhshinda Perveen
کہانی میں ہم ہیں یا ہم ہی کہانی ہیں ؟ یہ سوال اس کتاب کے ہر صفحے میں گونجتا ہے۔ ایک ایسی سچائی کی بازگشت جو کئی دہائیوں سے مٹی تلے دہائی جارہی ہے۔ کالم کہانی : ڈھاکہ سے غزہ تک ، وطن سے محبت کرنے والوں کی تباہی، صرف مضامین کا مجموعہ نہیں۔ یہ تلخ اور تاریک تاریخ کے سنسان گوشوں میں جھانکنے کی ایک جرأت مندانہ کاوش ہے۔ یہ کتاب ان بے آواز انسانوں کی داستان ہے جنہیں نہ اپنے وطن میں جگہ ملی، نہ تاریخ کے اوراق میں اور آج بھی وہ بے وطنی اور محرومی کے صحرا میں بھٹک رہے ہیں۔ میں نے اپنے تئیں نہایت جرات اور دردمندی سے ان کہانیوں کو کاغذ پر اتارا ہے۔ وہ کہانیاں جو بنگلہ دیش میں محصور پاکستانی بہاری کمیونٹی سے لے کر فلسطینی عوام کے الیے تک پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ وہ موضوعات ہیں جو اکثر غیر اہم اور خبر کے عناصر سے تہی کہہ کر نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں، مگر در حقیقت ان کا منظر عام پر آنا آج بھی اتنا ہی ناگزیر ہے جتنا کل تھا۔ یہ کتاب صرف ایک کمیونٹی کی گم شدہ شناخت کی بازیافت نہیں؛ یہ ایک عہد کی منافقت، بے حسی اور اخلاقی دیوالیہ پن پر نوحہ بھی ہے۔ یہ کتاب سوال بھی اٹھاتی ہے کہ ہماری اجتماعی بے حسی کے سمندر میں حق گوئی کی ایک چھوٹی سی صدا کس قدر با معنی ثابت ہو سکتی ہے ؟